انجمن درد مندان تعلیم و ترقی حلقہ چپلون کے تحت علی پبلک اسکول ساورڈے میں آؤ قرآن سمجھیں کوئز مقابلہ کا انعقاد
بروز منگل بتاریخ ٣٠/ جنوری ٢٠٢٤ء کو علی پبلک اسکول ساورڈے میں آؤ قرآن سمجھیں کوئز پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس میں اسکول کے جماعت پانچویں سے نہم تک کے چونتیس طلباء و طالبات نے شرکت کی تھی۔
پروگرام کی ابتداء تلاوت کلام پاک سے منتصر گولنداز نے کی اور اس کا انگریزی میں ترجمہ علی موڈک نے کیا۔ پھر عبداللہ منصوری کی ٹیم نے حمدیہ اشعار سے پروگرام میں رنگ بھر دیا۔ بعد ھذا فاطمہ چکٹے کی ٹیم نے نعتیہ اشعار سے مجلس کی رونق بڑھا دی۔ اس کے بعد آۓ ہوۓ مہمانان اور اسکول کے ذمہ داران کو گل پیش کر کے ان کا استقبال کیا گیا۔
پروگرام کی ابتداء میں نظامت نہم جماعت کی طالبہ جویریہ اپادے نے کی۔ پھر مفتی سلیمان ندوی نے جج صاحب کے نام کا اعلان کرتے ہوۓ مقابلہ کے اصول و ضوابط سے پروگرام کا آغاز کیا۔ اس مقابلہ میں جج کے فرائض قاضی شریعت حلقہ چپلون مفتی صابر ڈانگے صاحب انجام دے رہے تھے۔ اور صدارت رفیق موڈک سر کے سپرد تھی، جب کہ سائل مفتی سلیمان ندوی تھے۔ مقابلہ کا آغاز طالبات سے کیا گیا، جن میں کل نو ٹیموں نے شرکت کی تھی۔ ان میں سے اول مقام پر عائشہ بھونبل اور ضحی تھی۔ جب کہ دوم نمبر پر آنے والی عرشیہ تانبو اور جویریہ اپادے کی ٹیم کی تھی۔ سوم پوزیشن سے کامیاب ہونے والی صفیہ اپادے اور سُمیرہ پٹیل تھی۔
پروگرام کی اگلی کڑی طلباء کے ما بین مقابلہ تھا، جن میں کل آٹھ ٹیمیں شریک تھیں۔ مسابقہ کے آخر میں جج صاحب نے ممتاز طلباء کے نام کا اعلان کیا۔ جن میں اول الذکر ارمان نداف اور منتصر گولنداز تھے۔ ساتھ ہی دوسرے نمبر پر آنے والی ٹیم حمید اللہ منصوری اور ہابل بٹے کی تھی۔ اور سوم پوزیشن سیف اور ایمان کاپڑی نے حاصل کی۔
پروگرام کے اختتام پر قاضی صابر صاحب نے بہت ہی اہم اور مفید نصیحتیں سامعین کے گوش گزار کیں۔ مزید تمام ممتاز طلباء و طالبات کو آۓ ہوۓ اسکول کے ذمہ داران اور اسٹاف کے ہاتھوں انجمن درد مندان تعلیم و ترقی حلقہ چپلون کی جانب سے بطور انعام ٹرافی دی گئی۔ آخر میں تمام کے شکریہ پر پروگرام کے اختتام کا اعلان کردیا گیا۔
بروز منگل بتاریخ ٣٠/ جنوری ٢٠٢٤ء کو علی پبلک اسکول ساورڈے میں آؤ قرآن سمجھیں کوئز پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس میں اسکول کے جماعت پانچویں سے نہم تک کے چونتیس طلباء و طالبات نے شرکت کی تھی۔
پروگرام کی ابتداء تلاوت کلام پاک سے منتصر گولنداز نے کی اور اس کا انگریزی میں ترجمہ علی موڈک نے کیا۔ پھر عبداللہ منصوری کی ٹیم نے حمدیہ اشعار سے پروگرام میں رنگ بھر دیا۔ بعد ھذا فاطمہ چکٹے کی ٹیم نے نعتیہ اشعار سے مجلس کی رونق بڑھا دی۔ اس کے بعد آۓ ہوۓ مہمانان اور اسکول کے ذمہ داران کو گل پیش کر کے ان کا استقبال کیا گیا۔
پروگرام کی ابتداء میں نظامت نہم جماعت کی طالبہ جویریہ اپادے نے کی۔ پھر مفتی سلیمان ندوی نے جج صاحب کے نام کا اعلان کرتے ہوۓ مقابلہ کے اصول و ضوابط سے پروگرام کا آغاز کیا۔ اس مقابلہ میں جج کے فرائض قاضی شریعت حلقہ چپلون مفتی صابر ڈانگے صاحب انجام دے رہے تھے۔ اور صدارت رفیق موڈک سر کے سپرد تھی، جب کہ سائل مفتی سلیمان ندوی تھے۔ مقابلہ کا آغاز طالبات سے کیا گیا، جن میں کل نو ٹیموں نے شرکت کی تھی۔ ان میں سے اول مقام پر عائشہ بھونبل اور ضحی تھی۔ جب کہ دوم نمبر پر آنے والی عرشیہ تانبو اور جویریہ اپادے کی ٹیم کی تھی۔ سوم پوزیشن سے کامیاب ہونے والی صفیہ اپادے اور سُمیرہ پٹیل تھی۔
پروگرام کی اگلی کڑی طلباء کے ما بین مقابلہ تھا، جن میں کل آٹھ ٹیمیں شریک تھیں۔ مسابقہ کے آخر میں جج صاحب نے ممتاز طلباء کے نام کا اعلان کیا۔ جن میں اول الذکر ارمان نداف اور منتصر گولنداز تھے۔ ساتھ ہی دوسرے نمبر پر آنے والی ٹیم حمید اللہ منصوری اور ہابل بٹے کی تھی۔ اور سوم پوزیشن سیف اور ایمان کاپڑی نے حاصل کی۔
پروگرام کے اختتام پر قاضی صابر صاحب نے بہت ہی اہم اور مفید نصیحتیں سامعین کے گوش گزار کیں۔ مزید تمام ممتاز طلباء و طالبات کو آۓ ہوۓ اسکول کے ذمہ داران اور اسٹاف کے ہاتھوں انجمن درد مندان تعلیم و ترقی حلقہ چپلون کی جانب سے بطور انعام ٹرافی دی گئی۔ آخر میں تمام کے شکریہ پر پروگرام کے اختتام کا اعلان کردیا گیا۔